Published using Google Docs
دودھ شریک
Updated automatically every 5 minutes
Syed Muhammad Saleem Qadri

Aastana-e-Noori Document

ذکر کے بنا بندہ کس کام کا

Roohani Classes

دُودھ شریکو‍ں کے فقہی مسائل

شیرخوار پر دایہ کے تمام رشتہ دار اسی طرح حرام ہوں گے جیسے اپنی ماں کے رشتہ دار

لیکن دایہ (اور اس کے شوہر) پر صرف شیرخوار اور اس کی اولاد، اور اس کی بیوی (یا شوہر) حرام ہیں۔

 مسئلہ : بچہ کو دو برس تک دودھ پلایا جائے، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں۔ چاہے دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی۔

یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں یہ صحیح نہیں۔ یہ حکم دودھ پلانے کا ہے۔

اور نکاح حرام ہونے کے ليے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو ۲ برس کے بعد اگرچہ دودھ پلانا حرام ہے مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلا دے گی، حرمت نکاح ثابت ہو جائے گی اور اس کے بعد اگر پیا، تو حرمت نکاح نہیں اگرچہ پلانا جائز نہیں۔


  1. حرمت رضاعت خاص رضیع (بچہ یعنی دودھ پینے والا/والی) کے لیے ثابت ہوتی ہے، رضیع کے اصول وفروع (ماں باپ یا اولاد) کے لیے حرمت مذکورہ ثابت نہیں ہوتی۔
  2. دودھ پلانے والی خود، اس کا خاوند اور اس کی قوم دودھ پینے والے پر حرام ہوگی جیسے نسب میں حرام ہیں۔
  3. اور دودھ پینے والے کے فروع دودھ پلانے والی اور اس کے خاوند پر حرام ہیں، اور خود دودھ پینے والا اور اس کا زوج یا زوجہ دودھ پلانے والی اوراس کے زوج پر حرام ہیں۔
  4. حرمت رضاعت رضیع (صرف بچے) کے لیے ثابت ہے، رضیع کی اولاد پر مرضعه (دایہ) کی اولاد جائز ہے
  5. اگر چھاتی مونھ میں لی مگر یہ نہیں معلوم کہ دودھ پیا تو حرمت ثابت نہیں۔
  6. کنواری لڑکی یا بڑھیا عورت کا دودھ پیا بلکہ مردہ عورت کا دودھ پیا، جب بھی رضاعت ثابت ہے۔
  7. رضاع (یعنی دودھ کا رشتہ) عورت کا دودھ پینے سے ثابت ہوتا ہے، مرد یا جانور کا دودھ پینے سے ثابت نہیں۔
  8. نو برس سے چھوٹی لڑکی کا دودھ پیا تو رضاع نہیں۔
  9. عورت نے بچہ کے مونھ میں چھاتی دی اور یہ بات لوگوں کو معلوم ہے مگر اب کہتی ہے کہ اس وقت میرے دودھ نہ تھا اور کسی اور ذریعہ سے بھی معلوم نہیں ہوسکتا کہ دودھ تھا یا نہیں تو اس کا کہنا مان لیا جائے گا۔
  10. عورتوں کو چاہيے کہ بلاضرورت ہر بچہ کو دودھ نہ پلا دیا کریں اور پلائیں تو خود بھی یاد رکھیں اور لوگوں سے یہ بات کہہ بھی دیں، عورت کو بغیر اجازت شوہر کسی بچہ کو دودھ پلانا مکروہ ہے، البتہ اگر اس کے ہلاک کا اندیشہ ہے تو کراہت نہیں۔
  11. بچہ نے جس عورت کا دودھ پیا وہ اس بچہ کی ماں ہو جائے گی اور اس کا شوہر (جس کا یہ دودھ ہے یعنی اُس کی وطی (دخول) سے بچہ پیدا ہوا جس سے عورت کو دودھ اترا) اس دودھ پینے والے بچہ کا باپ ہو جائے گا اور اس عورت کی تمام اولادیں اس کے بھائی بہن {خواہ اسی شوہر سے ہوں یا دوسرے شوہر سے، اس کے دودھ پینے سے پہلے کی ہیں یا بعد کی یا ساتھ  کی} اور عورت کے بھائی، ماموں اور اس کی بہن خالہ۔ يوہيں اس شوہرکی اولادیں اس کے بھائی بہن اور اُس کے بھائی اس کے چچا اور اُس کی بہنیں، اس کی پھوپیاں خواہ شوہر کی یہ اولادیں اسی عورت سے ہوں یا دوسری سے۔ يوہيں ہر ایک کے باپ ،ماں اس کے دادا دادی، نانا ،نانی۔
  12. مرد نے عورت سے جماع کیا اوراس سے اولاد نہیں ہوئی مگر دودھ اتر آیا تو جو بچہ یہ دودھ پيے گا، عورت اس کی ماں ہو جائے گی۔
  13. مولیٰ (مالک) نے کنیز سے وطی کی اور اولاد پیدا ہوئی، تو جو بچہ اس کنیز کا دودھ پيے گا یہ اس کی ماں ہوگی اور مولیٰ اس کا باپ۔
  14. ایک عورت کا دو بچوں نے دودھ پیا اور ان میں ایک لڑکا، ایک لڑکی ہے تو یہ بھائی بہن ہیں اور نکاح حرام اگرچہ دونوں نے ایک وقت میں نہ پیا ہو بلکہ دونوں میں برسوں کا فاصلہ ہو اگرچہ ایک کے وقت میں ایک شوہر کا دودھ تھااوردوسرے کے وقت میں دوسرے کا۔
  15. دو عورتوں کا دودھ ملا کر پلایا تو جس کا زیادہ ہے اس سے رضاع ثابت ہے اور دونوں برابر ہوں تو دونوں سے۔ اور ایک روایت یہ ہے کہ بہرحال دونوں سے رضاع ثابت ہے۔
  16. دودھ کا پنیر یا کھویا بنا کر بچہ کو کھلایا تو رضاع نہیں۔
  17. رضاع کے ثبوت کے ليے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں عادل گواہ ہوں اگرچہ وہ عورت خود دودھ پلانے والی ہو، فقط عورتوں کی شہادت سے ثبوت نہ ہوگا مگر بہتر یہ ہے کہ عورتوں کے کہنے سے بھی جدائی کرلے۔