بسم الله الرحمن الرحيم
کھلا خط
آئی پی پیز کے کیپیسیٹی چارجز - ریا البیوع (سود) سے نجات کا اسلامی حل
السلام علیکم ،
(ترجمہ) "جو کوئی لوگوں کے فائدے کے لیے کسی کام میں شامل ہوتا ہے، اسے اس کے برکات میں سے حصہ ملے گا، اور جو کوئی ظلم کرنے والے کسی کام میں شامل ہوتا ہے، اسے اس میں اس (کے عذاب) میں سے حصہ ملے گا۔ اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا ہے۔" (قرآن 4:85)[3]
والسلام ، خیر اندیش
بریگیڈیر آفتاب احمد خان (ر)
https://bit.ly/CapacityCharges-IPPs
~~~~~~~~~~~
خرید و فروخت سے کے اسلامی اصول اور کپسٹی چارجز
خریدو فروخت ، تجارت کے اصول فقہ کی کتابوں میں تفصیل سے ملتے ہیں[4] مگر صرف دو متعلقہ اصول پیش ہیں؛
1.ربا البیوع - تجارتی سود
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَ بِلَالٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ أَيْنَ هَذَا؟» قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيءٌ فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ: «أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمرَ ببَيْعٍ آخر ثمَّ اشْتَرِ بِهِ»
ترجمہ:ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، بلال ؓ برنی (بڑی عمدہ قسم کی) کھجوریں لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا :’’ یہ کہاں سے لائے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، ہمارے پاس نکمی کھجوریں تھیں میں نے ان کے دو صاع کے عوض ان کا ایک صاع لیا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ افسوس ! افسوس ! یہ تو بالکل سود ہے ، بالکل سود (ربا) ہے ،ایسے نہ کرو ، بلکہ جب تم خریدنا چاہو تو ان کھجوروں کو فروخت کرو ، پھر اس (قیمت) کے عوض انہیں خریدو ۔‘‘ متفق علیہ ۔ [مشکوٰۃ المصابیح، باب:سود کا بیان، حدیث نمبر:2814]
تاکہ کسی پاڑتی کو زرا برابر نقصان نہ ہو، مکمل انصاف اور فیئر ڈیل-
2.ممنوعہ بیوع (تجارت) - خرید شدہ چیز پر قبضہ
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِيعهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيه
ترجمہ:عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص غلہ خرید لے تو وہ اسے قبضہ میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرے ۔‘‘ متفق علیہ [مشکوٰۃ المصابیح, کتاب: باب:ممنوعہ بیوع (تجارت) کا بیان,حدیث نمبر:2844]
کچھ سوالات
1.کپیستٹی پیمنٹ والی بجلی تو بنی نہیں اس کا کوئی وجود نہیں نہ کسی نے خریدی نہ استعمال کی نہ عوام نئے ایسا معاہدہ کیا نہ عوام سے پوچھا گیا؟
2.ریفرینڈم ہوا کہ معاشی غلامی قبول ہے؟
3. کچھ نہیں ہوا مگر ادائیگی کا بل عوام کو ادا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے- یہ غرار (دھوکہ) نہیں تو اور کیا ہے؟
4.کیا حکومت کرنے کا مطلب یہ ہے عوام غلام ہیں جو مرضی کرو؟
5.کیا حکمرانوں نے جو کاروباری بھی ہیں کبھی اپنے کاروبار میں اس قسم کا معاہدہ کیا ؟
6. یہ لوٹ مار صرف عوام کے لینے ہے- کیا کسی ادارہ یا عدلیہ نے جو ہردم عوام اور پاکستان سے محبت کا دم بھرتے ہیں، اس ظلم کو روکنے میں کوئی کردار ادا کیا؟
7. علماء اور مفتی صاحبان جو ایک دوسرے پر فتوے لگاتے نہیں تھکتے کدھر ہیں؟ ان کو پچلے سال نومبر میں لکھا تھا مگر کچھ نہیں ہوا کیوں؟ کیا یہ صرف ایک یا دو مذہبی سیاسی جماعتوں کا پرابلم ہے؟
https://bit.ly/CapacityCharges-IPPs
https://DefenceJournal.com/author/Aftab-Khan https://SalaamOne.com/e-books
Email: Tejdeed@gmail.com | FB: https://www.facebook.com/Salaam1Pakistan https://www.facebook.com/QuranSubject | Twitter/X@QuranAhkam
Salaam One Network
https://docs.google.com/document/d/1845T_4TZFD8HZC-5g8YwyBtqI5Ra91bjpIdRTLDBDaA/pub
WP- WORDPRESS
[googleapps domain="docs" dir="/document/d/1845T_4TZFD8HZC-5g8YwyBtqI5Ra91bjpIdRTLDBDaA/pub?embedded=true">" query="embedded=true" width="100%" height="1000" /]
Blogspot: Embed google doc in blogspot
<iframe height="800px" src="https://docs.google.com/document/d/1845T_4TZFD8HZC-5g8YwyBtqI5Ra91bjpIdRTLDBDaA/pub?embedded=true" width="100%"></iframe></div>